موہڑہ شریف سے ہدایت کے چشمے

March 04, 2022

کھلا تضاد … آصف محمود براہٹلوی
پوٹھواری زبان میں موہڑہ چھوٹی سے آبادی کو کہتے ہیں،آج سے تقریباً 150 برس قبل موہڑہ کا علاقہ جنگل بیابان تھا،انسان تو کیا جانور بھی وہاں جانے سے ڈرتے تھے، 1878ء کو خواجہ پیر محمد قاسم موہڑوی نے اپنے مرشد خواجہ نظام الدین کیانی کے حکم پر موہڑہ شریف ،کوہ مری کے موجودہ کشمیری بازار سے تقریباً تین میل نیچے ایک پتھر پر باباجی قاسم صادقؒ نے چلہ کیا اور جنگل میں منگل ہو گیا۔ رشدوہدایت کے چشمے جاری ہوگئے ،باباجی سرکار موہڑوی کا تقریباً ظاہری طور پر 65 برس وہاں قیام رہا اور تقریباً 1943ء میں غوث الامت نے اپنے فرزند اکبر غوث المعظم پیر نذیر احمد کو اپنا ولی عہد اور جانشین مقرر کیا، ڈیڑھ صدی قبل باباجی نے اس سنگلاخ وادی کو رونق بخشی، لوگ دور دور سے کئی روز کا پیدل سفر کرتے اور موہڑی شریف موہڑوی حضرت خواجہ پیرنذیر احمدؒ آتے،سرکار موہڑوی نےلوگوں کی صحیح معنوں میں رہنمائی فرمائی، برصغیر پاک و ہند میں اس وقت تحریک پاکستان چل رہی تھی ۔ 1940ء میں سرکار موہڑوی نے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ سے ملاقات کی اور اپنی فراست سے مملکت خداداد پاکستان کے قیام کی پیشگوئی کی جو 1947ء کو پوری ہوئی۔ پیر نذیر احمد کی تعلیم و تربیت اپنے باباجی کی نگرانی میں ہوئی،باباجی قاسم صادق فرمایا کرتے تھے مجھ سے میرا فرزند 18 منزل آگے ہے اور اس کی روحانی نظر میری نسبت 60 گز آگے تک لگتی ہے، شاید اسی لئے پیر نذیر احمد کی حیات طیبہ زہدو تقویٰ، ترویج اسلام اور تزکیہ نفوس خلق سے عبارت تھی، حضرت پیر نذیر احمدؒ 1943ء سے 1960ء تک سند قاسمیہ، جلوہ گر رہنے کے بعد فیوض و برکات کے چشمے جاری کرتے ہوئے خالق حقیقی سے جا ملے، انہوں نے اپنی روحانی اور اعلیٰ بصیرت سے آنے والے ادوار کیلئے سلسلہ نسبت کو جاری و ساری رکھنے، چشمہ فیض قاسم نعمت کا انتخاب اپنے نور نظر الحاج خواجہ پیر ہارون الرشید کی صورت میں کیا۔ سجادہ نشین دربار عالیہ موہڑہ شریف مسند قاسمیہ، مسندی نذیریہ اپنے جگر گوشہ کے سپرد کی، پیر طریعت رہبر شریعت شیر شاہ غازی، غوث زمان، قطب دوراں اعلیٰ حضرت پیر ہارون الرشیدؒ نے باباجی قاسم صادق اور سرکار موہڑوی نے انتخاب کو درست ثابت کیا۔ دربار عالیہ موہڑہ شریف کی تعمیر و ترقی، زائرین کیلئے سہولتیں، سلسلہ عالیہ کے فروغ کیلئے درس و تصوف، تفسیر کتاب اللہ، دارالحکومت اسلام آباد میں آستانہ عالیہ کا قیام، برطانیہ میں بے شمار مراکز کا قیام، جامعہ مسجد ہارونیہ برمنگھم، دکھی انسانیت کی خدمت کیلئے قاسمیہ نذیریہ شفاخانہ کا ، 2005ء کے قیامت خیز زلزلہ میں تمام مراکز سے انسانیت کی خدمت،عبادت کیلئے مرکزی مسجد کی تعمیر و توسیع اور 24گھنٹے قاسمیہ نزیریہ لنگر آپ کے ظاہری فیض کی چند جھلکیاں ہیں، برطانیہ میں آپ کے خلفاء خلیفہ عبدالخالق مجددیؒ جو دربار کی نسبت سے ہر سال اپنے پیرومرشد کی زیارت کیلئے موہڑہ شریف تشریف لے جاتے ہیں، کورونا لاک ڈائون کے دوران ایسے گئے کہ مرشد کے سامنے جان خالق حقیقی کے سپرد کر دی۔ پیر ہارون الرشید کی قرآن پاک کی شاہکار تفسیر القرآن جلد منظر عام پر آرہی ہے، خطابات ہارونی،گوہر نایاب آپ کی مایہ ناز تصنیف ہے جن سے ہزاروں لاکھوں چاہنے والے مستفید ہو رہے ہیں، برطانیہ کا قبلہ پیر الحاج ہارون الرشید نے 1999ء میں آخری بار دورہ کیا، یہ غالباً حضرت ٓصاحب کا 13واں دورہ تھا، ان کے خلفاء خاص خلیفہ صوفی صفدر حسین ہارونی، علامہ محمد فرید ہارونی، خلیفہ مختار، ملک ذوالقرنین، حاجی محمد یونس عرف حاجی بوٹا، صوفی محمد ایوب چڑہوئی، حاجی عبدالخالق، الحاج راجہ جاوید اقبال سمیت کثیر تعداد میں سلسلہ نسبت کیلئے دن رات کوشاں ہیں، اگر یہ کہا جائے کہ موہڑہ شریف متعدد آستانوں کے دادا پیر ہیں، نیریاں شریف، گھمکول شریف، بھنگالی شریف، تور شریف، باغ درہ شریف، کھیوا شریف و دیگر آپ کے فیض کے روحانی چشمے ہیں۔ گزشتہ دو دہائیوں سے الحاج پیر ہارون الرشید نے بیرون ممالک کا سفر بند کر دیا تھا اور موہڑہ شریف میں ہی قیام کرتے تھے۔ چند سال سے علیل تھے، آخری چند روز ہسپتال داخل رہے پھر روبصحت ہو کر آستانہ عالیہ پرآ گئے تھے ، 27 فروری بروز اتوار شب معراج والی رات کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے، پاکستان آزاد کشمیر سمیت برطانیہ یورپ سے عقیدت مندوں اور مریدین کی آمد موہڑہ شریف میں جاری رہی اورعقیدت مندوں کا تانتا بندھا رہا۔