• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک بھارت کشیدگی کے بعد کی صورتحال پر آئی ایم ایف سے رابطے کا فیصلہ

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو 

پاکستان نے بھارت کے ساتھ کشیدگی کے بعد کی صورتحال پر انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے رابطے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایف بی آر ذرائع کے مطابق سپر ٹیکس میں کمی پر بھی آئی ایم ایف سے بات چیت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سپر ٹیکس میں کمی نہ ہوئی تو سرمایہ کاری نکل کر دبئی جانے کا خدشہ ہے۔

ایف بی آر ذرائع نے بتایا کہ مختلف عدالتوں میں سپر ٹیکس کے 200 ارب کے مقدمات زیر التوا ہیں۔

یاد رہے کہ 2022ء میں عام آدمی کو ٹیکس سے بچانے کےلیے بڑی صنعتوں پر ٹیکس لگایا گیا تھا۔ سیمنٹ، اسٹیل، شوگر انڈسٹری، آئل اینڈ گیس اور ایل این جی ٹرمینل پر سپر ٹیکس عائد کیا گیا تھا۔

ایف بی آر ذرائع مطابق اس وقت ملک کی بڑی صنعتوں پر ٹیکس کے علاوہ 10 فیصد سپر ٹیکس عائد ہے، 10 فیصد سپر ٹیکس کو ملا کر بڑی صنعتوں پر ٹیکس شرح 39 فیصد ہے۔

ایف بی آر ذرائع نے بتایا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 8.8 فیصد سے بڑھ کر 10.4 فیصد ہو چکی ہے، جون تک ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 10.6 فیصد پر لے جائیں گے اور اگلے سال کےلیے ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 11 فیصد تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا جائے گا۔

ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق بھارت سے حالیہ جنگ کی وجہ سے دفاعی اخراجات و ضروریات بڑھنے سے متعلق بھی آئی ایم ایف سے بات چیت کا امکان ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات 14 مئی سے شروع ہونے کا امکان ہے جن میں آئی ایم ایف کے ساتھ نئے بجٹ 26-2025ء کے اہداف پر مشاورت ہوگی۔

ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال ٹیکس ریونیو کا ہدف جی ڈی پی کے 11 فیصد رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 14 ہزار ارب روپے سے بڑھانے کا امکان ہے۔

قومی خبریں سے مزید