سیز فائر اور سرحدوں کی صورتحال معمول پر لانے کیلئے پاکستان اور بھارتی افواج کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان رابطہ ہوا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز نے جنگ بندی جاری رکھنے اور سرحدوں سے فوجیوں کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، حالیہ جھڑپوں کے بعد ہوئی جنگ بندی پر بات کے لیے پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کا ہاٹ لائن پر بات چیت کا پہلا راؤنڈ پیر کی شام ہوا۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کی بات چیت میں جنگ بندی جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی فوج نے کہا کہ ڈی جی ایم اوز نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دونوں جانب سے کوئی بھی فریق گولی نہیں چلائے گا، اور کوئی جارحانہ کارروائی شروع نہیں کی جائے گی۔
خیال رہے کہ امریکا کی ثالثی اور دوست ملکوں کی مدد سے ہونے والی جنگ بندی میں طے پایا ہے کہ دونوں ملک کسی تیسرے ملک میں مذاکرات کریں گے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت سے مذاکرات مسئلہ کشمیر، پانی اور دہشتگردی کے ایجنڈے پر ہوں گے۔
جیو نیوز سے گفتگو کے دوران خواجہ آصف نے کہا کہ مذاکرات کے دوران بھارت سے کشمیر، دہشت گردی اور پانی سے متعلق بات ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی گزشتہ 20 یا 30 سال سے ہو رہی ہے، پاکستان دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کےلیے بھارت اور پاکستان کےلیے یہ سنہری موقع ہے۔ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر بات کر کے ایک اور پیشرفت کی ہے، ٹرمپ نے کہا کشمیر کا معاملہ بھی زیرِ بحث آنا چاہیے۔
خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ کتنی بڑی ستم ظریفی ہے کہ دہشت گردی کے سب سے زیادہ شکار ملک پر دہشت گردی کا الزام لگا کر حملہ کیا جائے۔