امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دورۂ مشرقِ وسطیٰ کے دوران جب متحدہ عرب امارات پہنچے تو ان کا شاہی محل میں استقبال توجہ کا مرکز بن گیا۔
ٹرمپ تو اپنا دورہ مکمل کرنے کے بعد وطن واپس لوٹ گئے لیکن یو اے ای میں ہوئے ان کے استقبال جس میں لڑکیوں نے اپنے بالوں کو لہرا کر امریکی صدر کا استقبال کیا، اس کے پیچھے چھپا راز اب سامنے آگیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ 17 برسوں میں متحدہ عرب امارات کا دورہ کرنے والے پہلے امریکی صدر تھے۔ اس دورے کے موقع پر ان کا استقبال ابوظبی کے حکمران اور یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان نے کیا اور روایتی اماراتی ثقافتی پرفارمنس پیش کی گئی جس نے سوشل میڈیا صارفین کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی۔
اس روایتی اماراتی ثقافتی پرفارمنس کا نام ’العیالہ رقص‘ ہے جسے نوجوان اماراتی لڑکیوں نے پیش کیا، جس میں وہ دھن پر زلفیں لہراتی دکھائی دیں۔
نوجوان اماراتی لڑکیوں کا اپنی زلفیں لہرا کر ڈانس پرفارم کرنا انٹرنیٹ صارفین کو تجسس میں مبتلا کر گیا کہ یہ العیالہ رقص کیا ہے اور یہ روایت کب سے چلی آ رہی ہے؟
اگر آپ بھی اس حوالے سے نہیں جانتے تو ہم آپ کو ذیل میں اس روایتی رقص سے متعلق دلچسپ معلومات فراہم کر رہے ہیں۔
العیالہ دراصل شمال مغربی عمان اور متحدہ عرب امارات کا روایتی رقص ہے جو شادی بیاہ اور قومی دن سمیت ہر خوشی کے موقع پر مرد و خواتین کی جانب سے خوشی اور یکجہتی کا جشن منانے کےلیے کم از کم 3 دن کیا جاتا ہے۔
اماراتی روایتی رقص العیالہ یا خواتین کا مقامی رقص نعشات اس ملک کی ثقافتی شناخت اور اقدار کو ظاہر کرنے کا ذریعہ ہے، جس میں خواتین دھن پر اپنی زلفوں کو دائیں اور بائیں جانب لہراتی ہیں۔ یہ مہمانوں کے استقبال اور ان کے احترام کی علامت ہے۔
یونیسکو کی رپورٹ کے مطابق العیالہ رقص کرنے والے تقریباً 20 مرد 2 قطاروں میں ایک دوسرے کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں، ان کے ہاتھوں میں بانس کی چھڑیاں ہوتی ہیں، جو نیزوں یا تلواروں کی نمائندگی کرتی ہیں۔ دف اور طبل کی دھن پر قطاروں میں یہ رقص پیش کیا جاتا ہے جسے اتحاد، فخر اور ورثے کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
رقص پرفارم کرتے ہوئے مرد و خواتین روایتی لباس میں ملبوس ہوتے ہیں۔
یہ روایتی رقص عام طور پر شادیوں میں کیا جاتا ہے، جو خوشی اور یکجہتی کو ظاہر کرتا ہے۔ اس رقص کو عید کی تقریبات، قومی دن اور سرکاری تقریبات میں مہمانوں کے استقبال کےلیے بھی کیا جاتا ہے، جو اماراتی مہمان نوازی، خوشی اور شمولیت کے جذبے کی عکاسی کرتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آمد پر ان کے احترام میں اس روایتی رقص کو پیش کیا گیا تھا۔
یہاں واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں تھا جب امریکی صدر کی آمد پر اس رقص کو پیش کیا گیا بلکہ 17 برس قبل جب امریکا کے سابق صدر جارج ڈبلیو بش نے اپنے دورِ اقتدار میں متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا تھا اس وقت بھی ان کے اعزاز میں اس رقص کا اہتمام کیا گیا تھا۔