• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کا بیرونی مالیاتی خلا 28-2027ء تک 88 کھرب روپے رہے گا، 2030ء تک نجکاری سے کوئی آمدنی نہیں ہوگی، IMF

اسلام آباد (مہتاب حیدر) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کا بیرونی مالیاتی خلا 28-2027ء تک 88 کھرب روپے ( 31.4 ارب ڈالرز) سے زائد رہنے کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2030ء تک نجکاری سے کوئی آمدنی نہیں ہوگی۔ 

بیرونی مالیاتی فرق 26-2025ء کے اگلے بجٹ میں 19.75 ارب ڈالرز تک پہنچنے کا امکان، مالی سال 27-2026 میں یہ 19.35 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔

آئی ایم ایف کی اسٹاف رپورٹ کے مطابق 28-2027ء تک مجموعی غیر ملکی ذخائر 23 ارب ڈالر ہونگے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3.85؍ ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے جبکہ ترسیلات زر بڑی حد تک 36؍ ارب ڈالر کے اسی بریکٹ میں رہیں گی۔

 سرکاری ذرائع کہنا ہے کہ پاکستان کیلئے ایک اور آئی ایم ایف قرض حاصل کئے بغیر بیرونی مالیاتی خلاء کا انتظام کرنا چیلنج ہوگا۔ 

ماہر اقتصادیات نے سوال اُٹھایا ہے کہ حکومت کس طرح ’استحکام‘ خطے بالخصوص پاکستان میں دہشتگردی کی سرپرستی کر رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے 2027-28 تک جاریہ فنڈ کے زیر کفالت پروگراموں کی تکمیل کے بعد پاکستان کے بیرونی مالیاتی خلاء کے 31.4 ارب ڈالر تک پہنچنے کی پیش گوئی کی ہے۔ فنڈ اور حکومت کے بلند دعووں کے باوجود آئی ایم ایف کے عملے کی رپورٹ کا ماننا ہے کہ 2030 تک کوئی نجکاری کی آمدنی نہیں ہوگی، کیونکہ واشنگٹن میں مقیم قرض دینے والے ادارے کے ذریعہ دکھائی گئی پیش گوئی ٹیبلز میں اس رقم کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ 

پہلے جائزے کی تکمیل اور 7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی کے تحت دوسرے قسط کے اجرا اور نئی ریزیلینس سسٹین ایبلٹی فسیلٹی کی منظوری کے بعد جاری کی گئی آئی ایم ایف کی اسٹاف رپورٹ کے مطابق پاکستان کا بیرونی مالیاتی فرق 2025-26 کے اگلے بجٹ میں 19.75 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے، جبکہ مالی سال 2026-27 میں یہ 19.35 ارب ڈالر کے قریب پہنچ جائے گا۔ تاہم پاکستان کا بیرونی مالیاتی فرق 2027-28 تک 31.351 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ سرکاری ذرائع نے کہا کہ پاکستان کی حکومت کے لیے ایک اور آئی ایم ایف قرض حاصل کیے بغیر 2027-28 تک 31.4 ارب ڈالر کے بیرونی مالیاتی خلاء کا انتظام کرنا ایک چیلنج ہوگا۔ 

سرکاری ذرائع نے اشارہ دیا کہ حکومت نے موجودہ ای ایف ایف پروگرام کو آئی ایم ایف سے آخری قرض قرار دینے کے اپنے ارادے ظاہر کیے ہیں۔ آئی ایم ایف نے 2028-29 میں بیرونی مالیاتی خلاء تقریباً 23.13 ارب ڈالر اور 2029-30 میں 22.16 ارب ڈالر تک رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔ آئی ایم ایف نے یہ بھی پیش گوئی کی ہے کہ 2027-28 تک ملک کے مجموعی غیر ملکی ذخائر 23 ارب ڈالر ہوں گے، اس لیے اسی سال 2027-28 میں 31 ارب ڈالر سے زیادہ کے مالیاتی خلاء کو پورا کرنا ایک سنگین چیلنج بن جائے گا۔ برآمدات کے حوالے سے آئی ایم ایف نے 2025-26 میں ملک کی برآمدات 32.9 ارب ڈالر، 2026-27 میں 35.9 ارب ڈالر اور 2027-28 میں 38.59 ارب ڈالر رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔ 

آئی ایم ایف کے تخمینوں کے مطابق درآمدات کا تخمینہ 2025-26 میں تقریباً 59.9 ارب ڈالر، 2026-27 میں 63.1 ارب ڈالر اور 2027-28 میں 67.13 ارب ڈالر کے لگ بھگ رہے گا۔ آئی ایم ایف کے تخمینوں کے مطابق آئندہ برسوں یعنی 2027-28 تک کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تقریباً 1.48 ارب ڈالر سے 3.85 ارب ڈالر کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔ 

آئی ایم ایف نے یہ بھی پیش گوئی کی ہے کہ بیرون ملک سے کارکنوں کی ترسیلات زر بڑی حد تک 2027-28 تک تین سال کی مدت میں 36 ارب ڈالر کے اسی بریکٹ میں رہیں گی۔ 

ایک آزاد ماہر اقتصادیات نے سوال اٹھایا کہ آئی ایم ایف کے جاریہ ای ایف ایف/آر ایس ایف پروگراموں کی تکمیل کے بعد حکومت کس طرح ’’استحکام‘‘ کے نام پر آئی ایم ایف کو خیرباد کہے گی۔ آنے والے سالوں میں آئی ایم ایف کے پنجے سے بچنے کے لیے غیر قرضی ڈالر آمدنی کو بڑھانے کے لیے کچھ بنیادی تبدیلیاں کرنا ہوں گی۔ 

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے زیر کفالت پروگرام صرف موجودہ صورتحال کو برقرار رکھے گا کیونکہ ایک سال کی مدت میں ملک 2027-28 تک صرف 4.5 فیصد تک جی ڈی پی کی شرح نمو حاصل کر پائے گا، جس سے مزید لوگ غربت کے چنگل میں پھنس جائیں گے۔ ٹیکسوں میں اضافے اور اخراجات میں کمی کی صورت میں بھاری قیمت ادا کرنے کے باوجود، آئی ایم ایف کی اسٹاف رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی پاکستان کی معیشت کی کہانی میں کوئی ڈرامائی تبدیلی نہیں آئے گی۔

اہم خبریں سے مزید