• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’اٹارنی جنرل سے حکومت نے استعفیٰ مانگا‘‘

حکومت نے انورمنصورسے استعفا طلب کیا تھا، فروغ نسیم


وزیرِ اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی شہزاد اکبر اور وفاقی وزیرِ قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ اٹارنی جنرل انور منصور خان سے حکومت کی جانب سے استعفیٰ مانگا گیا ہے۔

انور منصور خان کے استعفے سے متعلق ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے شہزاد اکبر اور فروغ نسیم نے انور منصور خان کے اس بیان کی تردید کی ہے کہ ان سے پاکستان بار کونسل استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیئے: اٹارنی جنرل ثبوت دیں یا معافی مانگیں، سپریم کورٹ

شہزاد اکبر نے بتایا کہ وفاقی سیکریٹری قانون کی جانب سے عدالت میں آج جواب جمع کرایا گیا ہے۔

’جیو نیوز‘ سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے انور منصور خان سے 3 بجے تک استعفیٰ دینے کے لیے کہا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ انور منصور خان سے کہا گیا تھا کہ 3 بجے تک استعفیٰ نہ دینے پر انہیں اٹارنی جنرل کے عہدے سے برطرف کر دیا جائے گا۔

فروغ نسیم نے بتایا کہ وزیرِ اعظم عمران خان، صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی، معاونِ خصوصی شہزاد اکبر اور میری طرف سے اس معاملے پر سپریم کورٹ میں بیان جمع کرایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیئے: اٹارنی جنرل نے فردوس اعوان کے دعویٰ کی نفی کردی

انہوں نے مزید کہا کہ انور منصورخان نےسپریم کورٹ میں سماعت کے دوران عدلیہ پر الزامات عائد کیے تھے، جبکہ ہم نے اپنے بیان میں انور منصور کی جانب سے لگائے گئے الزامات سے لا تعلقی کا اظہار کیا ہے۔

وزیرِ قانون کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے انور منصور خان کے الزامات پر جواب سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل کی جانب سے بغیر اجازت سپریم کورٹ میں بیان دیا گیا۔

واضح رہے کہ آج انور منصور خان نے اٹارنی جنرل کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

اپنے استعفے میں انہوں نے لکھا ہے کہ یہ استعفیٰ انہوں نے پاکستان بار کونسل کے مطالبے پر دیا ہے۔

تازہ ترین