نائب وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ کشیدگی بڑھنے اور ہمارے دفاعی ردعمل پر کچھ ممالک کو احساس ہوا کہ اگلا قدم بہت خطرناک ہو سکتا ہے، خاص طور پر امریکا کو احساس ہوا کہ اگلا قدم بہت خطرناک اور تباہ کن ہوسکتا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر سے بات کرنے کے بعد سیکریٹری روبیو نے مجھ سے بات کی، یہ ٹیلی فونک رابطہ 10 مئی بروز ہفتہ صبح تقریباً 8 بجے ہوا۔
اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ہمارا آپریشن تقریباً مکمل ہوچکا تھا، روبیو نے کہا کہ بھارت اب رکنے کےلیے تیار ہے، روبیو کو کہا کہ یقین دہانی کرواتے ہیں بھارت دوبارہ کارروائی نہیں کرتا تو ہم بھی نہیں کریں گے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ جو کچھ ہوا، بھارتی فضائیہ کے ساتھ جو کچھ پیش آیا، وہ سب نے دیکھ لیا تھا، انہوں نے دیکھا جب ہم نے 3 دن بعد ڈرون اور میزائل فائر کر کے ردعمل دیا، انہیں بخوبی اندازہ ہو گیا کہ ان کی طرف کتنا نقصان ہو چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا یقین ہے کہ انہیں اندازہ ہو گیا کہ انہوں نے مس کیلکولیشن کی ہے، یقین دہانی کروائی گئی کہ اگر ہم جنگ روکنے پر رضامند ہوتے تو وہ بھارت بھی ایسا ہی کرے گا، امریکی وزیر خارجہ نے اس کی یقین دہانی کروائی تھی اور بالکل یہی ہوا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی واضح کہہ چکی کہ سندھ طاس معاہدے کو بدلنا، پاکستان کے پانی کا رخ بدلنے یا اسے روکنے کی کوشش اقدامِ جنگ ہوگا، قوموں کی زندگی میں سنجیدہ فیصلے کرنا پڑتے ہیں۔