کراچی (نیوز ڈیسک) پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کیوں نہیں کی گئی ؟ ،حکومت نے قیمتوں میں کمی نہ کرنے کا فیصلہ اس وقت کیا جب آئندہ مالی سال کے بجٹ 2024-25 میں ایک قانونی خلا کے باعث آئل انڈسٹری کو تقریباً 34 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ اس خسارے کو پورا کرنے کے لیے، حکومت نے ان لینڈ فریٹ ایکو لائزیشن مارجن (IFEM) میں اضافہ کر دیا ہے۔ پیٹرولیم ڈویژن کی تجویز پر، IFEM میں 1.87 روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا، تاکہ ریفائنریوں اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (OMCs) کو ہونے والے نقصانات کی تلافی کی جا سکے۔وفاقی حکومت نے پیٹرول کی قیمت برقرار رکھی جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں معمولی کمی کی ہے۔ صارفین کو پیٹرول کی قیمت میں 7 روپے فی لیٹر کمی کی جو امید تھی، وہ پوری نہ ہو سکی۔وفاقی حکومت کی جانب سے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود، مسلسل تیسری بار صارفین کو مکمل ریلیف فراہم نہیں کیا گیا جس کی انہیں توقع تھی۔ جمعرات کی رات دیر گئے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق، وزارتِ خزانہ نے صرف ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے فی لیٹر کمی کی، جبکہ پیٹرول کی قیمت بدستور 252.63 روپے فی لیٹر برقرار رکھی گئی جو 31 مئی تک مؤثر رہیں گی۔ فی الوقت، حکومت پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل دونوں پر تقریباً 96 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کر رہی ہے۔ اگرچہ تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس صفر ہے، لیکن پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی 78 روپے فی لیٹر ہے، جو عوام پر براہ راست اثر ڈالتی ہے۔ مزید برآں، کسٹمز ڈیوٹی اور کمپنیوں و ڈیلرز کے مارجنز بھی بالترتیب 17-17 روپے فی لیٹر ہیں۔گزشتہ دو ماہ میں، حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تقریباً 18 روپے فی لیٹر ممکنہ کمی کو روک دیا، تاکہ استعمال میں اضافے کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔